یاد زینبؑ کو جو عباسؑ کے بازو آئے.
دیر تک آنکھ میں بے ساختہ آنسو آئے.

قبر اصغرؑ پہ گھڑی بھر کو چراغاں تو ہوا.
کربلا سے جو بھٹکتے ہوئے جگنو آئے.

مٹ گئی یاد سے تقدیر کے ماتھے کی شکن
ذہن میں جب علی اکبرؑ تیرے گیسو آئے.

بڑھ کے لہروں نے قدم چوم لیے بچوں کے
چاند مسلم ع کے جو کوفہ میں لبِ جو آئے.

کیوں نہ چومیں انہیں جنت کی ہوائیں مولا ع
ہونٹ میرے تیری دہلیز کو جب چھو آئے.

ہم چھپا کر اسے رکھتے ہیں کفن میں محسن
خونِ شبیرؑ کی جس خاک سے خوشبو آئے.

السَّلامُ عَلى الحُسَيْنِ وَعَلى عَلِيِّ بْنِ الحُسَيْنِ وَعَلى أَوْلادِ الحُسَيْنِ وَعَلى أَصْحابِ الحُسَيْنِ علیہ السلام ھر دم اخری دم

اللهم صل على سيدنا محمد النبي الأمي
وعلى آلہ وازواجہ واھل بیتہ واصحٰبہ وبارك وسلم
اللھم ربّنا آمین
.....
الھم العن قتلتہ الحسین ۴ و اولاد الحسین ۴ و اصحاب الحسین ۴ ھر دم اخری دم
.....
محسن نقوی

Post a Comment

0 Comments

Close Menu